عدالت کے جج سلمان پورمریدی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مقدمہ 295 مریضوں کی طرف سے امریکہ میں 30 حقیقی اور قانونی افراد کے خلاف دائر کیا گیا تھا اور پابندیوں کی وجہ سے انہیں ادویات کی فراہمی کے حق سے محروم رکھا گیا تھا۔
پورمریدی نے کہا کہ یہ مقدمہ درحقیقت امریکہ کی مجرمانہ پابندیوں کے خلاف تھا اور یہ کہ ای بے کے مریضوں کے لیے دوائیں سویڈن کی ایک کمپنی نے تیار کی تھیں لیکن اس میں مشکلات کا سامنا کرنا ناقابل قبول تھا کیونکہ اس کمپنی نے پابندیوں کی وجہ سے دوائیں ایران کو برآمد نہیں کی تھیں۔
انہوں نے اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ کوئی قانونی منطق ان پابندیوں کو قبول نہیں کرتی، وہ یہ نہیں مانتے کہ انسانی منطق بھی مریضوں پر پابندی عائد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال کے دوران امریکی پالیسیوں کی وجہ سے حالیہ سالوں میں ضروری ڈریسنگ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اپییڈرمولیز بولوسا کا شکار 15 بیمار جان کی بازی ہارگئے، ان افراد کے اہل خانہ کو مقدمہ دائر کرنے کا حق ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
ایران کے اپییڈرمولیز بولوسا کا شکار مریضوں کی طرف سے امریکہ کیخلاف دائر مقدمہ کا آغاز
4 نومبر، 2021، 2:50 PM
News ID:
84529660
تہران، ارنا- امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی ایپیڈرمولیزبولوسا کا شکار بیماروں کے ایک گروپ اور ان کے اہل خانہ کو ادویات کی فراہمی کے حق سے محروم کیے جانے کے معاملے کی تہران کے بین الاقوامی تعلقات کے محکمے کی 55ویں شاخ میں جانچ شروع ہو گئی ہے۔
متعلقہ خبریں
-
ایران مخالف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین تک رسائی سے محروم ہیں
تہران، ارنا - جبکہ امریکہ کا دعوی ہے کہ اس نے ایران پر ادویات کی پابندیاں عائد نہیں کی ہے مگر…
آپ کا تبصرہ